ہر ماہ توحید و رسالت سے مزین مشہور عالم کتاب کشف المحجوب سبقاً حضرت حکیم صاحب مدظلہٗ پڑھاتے ہیں اور مراقبہ بھی کرواتے ہیں۔قارئین کی کثیرتعداد اس محفل میں شرکت کرتی ہے۔ تقریباًدو گھنٹے کے اس درس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
قارئین!آپ حلقہ کشف المحجوب کے با ب ’’صوفی کی صحبت‘‘ کا خلاصہ گزشتہ دو ماہ سے پڑھ رہے ہیں اس باب میں مزید پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے کیا فرمایا اس کا خلاصہ ملاحظہ فرمائیں:۔کبھی بھی یہ نہ سوچنا چاہئے کہ ہمیں صوفیوں جیسا لباس پہننا ہے یہ دیکھنا کہ ہم نے صوفیوں والے اعمال اختیار کرنے ہیں اور صوفی کا ہرعمل سنت کے مطابق ہے صوفی تو یہ دیکھ کر چلتا ہے اس حال میں میرا آقا مجھ سے راضی ہے یا ناراض ہے۔ صوفی تو یہ دیکھ کر چلتا ہے کہ اس وقت میرے لیے سنت والی زندگی کون سی ہے۔ اپنا حال شریعت کے مطابق بنا کر چلتے جائیں اس حال پہ اللہ کریم خوب نوازے گا اورآپ کا شمار اپنے اولیا ء میں کر دے گا۔غم آخرت:صوفیاء کرام رحمہم اللہ کے دلوں کے اندر ایک غم بیٹھ جاتا ہے وہ غم آخرت ہے۔ مال دار بندہ بھی پریشان زندگی گزارتا ہے اور اولیاکرام رحمہم اللہ بھی متفکر زندگی گزارتے ہیں لیکن اس کی پریشانی دنیا اور مال ہوتی ہے اور ان کی پریشانی آخرت ہوتی ہے اس کی پریشانی یہ کہ وقت کا بادشاہ ناراض نہ ہو جائے وہ اگر ناراض ہو گیا تو ٹیکس لگا دے گا، جرمانہ کر دیگا یا میرامال واسباب مجھ سے چھین لے گا۔ ان کی پریشانی بھی یہ کہ وقت کا بادشاہ ناراض نہ ہو جائے اور ان کا ہروقت کا بادشاہ صرف اور صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہے۔
صوفیائے کرامؒ کی زندگی کے احوال: ہم اولیا و صالحین رحمہم اللہ کی زندگی کو دیکھا کریں کہ ان کے حال کیسے گزرتے ہیں اور یاد رکھیں! بعض اولیاء کی زندگی میں آپ کو ایسی چیزیں ملیں گی جو شریعت سے ٹکرا رہی ہوں گی وہ حال ہو گا اور حال کبھی قابل اتباع نہیں ہوتا یہ باریک بات ہے سمجھا رہا ہوں بعض اوقات صو فیا ء کرام رحمہم اللہ کی زندگی کو پڑھتے ہوئے کوئی ایسی چیزبھی سامنے آ جاتی ہے۔ دو بزرگوں کی مثال میں دیتا ہوں ایک حضرت حسین بن منصورحلّاج رحمۃ اللہ علیہ انکے اوپراللہ کی محبت کا، عشق الٰہی کا بڑا حال تھاجب بندہ عشق میں کھو جاتا ہے پھر یک جان دو قالب ہو جاتے ہیں پھر اپنا وجود کھو بیٹھتا ہے دوسرے بزرگ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ تھے جنھوں نے فرمایا کہ دیکھواگر میں حال میں ہوں اور کوئی خلاف شریعت بات کروں تو تلوار لے کر میرا سر قلم کر دینا۔
کیفیت حال ناقابل اتباع ہے
کتابوں میںبعض صوفیا کرام رحمہم اللہ کی زندگی میں کچھ خلاف شریعت چیزیںنظر آتی ہیں ہیں جو ان پر حال کی ایک کیفیت ہوتی ہے جس میں انسان اپنے وجود وشعور باہر ہوتا ہے جسکو مجذوب کہتے ہیں۔اس وقت وہ اپنے حال سے باہر ہوتا ہے مگروہی لوگ ہیں جب کیفیتِ حال سے نکلتے ہیں تودن رات شریعت کو اپنے سینے سے لگائیرکھتے ہیں اور اللہ کے ہرحکم کی اتباع کرتے ہیں جس صوفی کو دیکھو گے کامل صوفی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں